شعر


 نتیجہ پھر وہی ہوگا

سنا ہے سال بدلے گا


پرندے پھر وہی ہوگا

شکاری جال بدلے گا


بدلنا ہے تو دن بدلو

بدلتے کیوں ہو ہندسے کو


مہینے پھر وہی ہوگے

سنا ہے سال بدلے گا


وہی حاکم وہی غربت

وہی قاتل وہی غاصب


بتاؤ کتنے سالوں میں 

ہمارا حال بدلے گا

Post a Comment

Previous Post Next Post